منگول سلطنت(ایک مختصر تذکرہ)

Dar-Ul -Rahat
9 minute read
0


 

منگول سلطنت(ایک مختصر تذکرہ)

(تحریر انور جلال )

منگولیا مشرقی ایشیا کا ملک جس کے شمال مشرق میں روس،مغرب میں قازقستان اور جنوب میں چین واقع ہے ۔1200 تک تاریخ میں اس کے باسیوں(منگولوں) کا کوئی کردار نہیں تھا۔ان کے قبیلے باہمی لڑ کر ایک دوسرے کے مال متاع (گھوڑے،ریوڑ اور بعض اوقات بچے اور خواتین چھین لیتے تھے.اس کے علاوہ مانچوریا اور شمالی چین میں"جورجنیز" قبیلے کی جن(Jin) سلطنت کے شمالی سرحدوں پر حملے کرتے تھے.1162میں منگول کے ایک قبیلے کے ایک چھوٹے سردار کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا۔جس، کا نام" تیموجن"رکھا گیا ۔ جوان ہونے پر اس نے باہمی برسرپیکار منگول قبیلوں کو متحد کرنے کی کوشش شروع کی 1206میں وہ تمام قبیلوں کی حمایت حاصل کر نے کے اپنے مشن میں کامیاب ہو گیا.جنہوں نے منگولیا کے”نیلی جھیل”کے کنارے جمع ہو کر”تیموجن"کو "چنگیز خان" کا خطاب دے کر اپنا مشترکہ لیڈر قرار دیا ۔

چنگیز خان کی فتوحات ۔

مشترکہ لیڈر بن جانے کے بعد چنگیز خان نے بیرونی فتوحات کا آغاز کر دیا۔1209میں شمال مغربی چین میں Xi Xia(شی شایا) کی ریاست کے خلاف کئی لڑائیاں لڑ کر اس کے بادشاہ کو باجگزار بنایا۔اگلی مہم 1214" میں جن"(Jin)سلطنت کے خلاف شروع کی اور اس کی دارلحکومت"بیجینگ"پر قبضہ کرکے دریا زرد(Yellow River) کے شمال تک علاقہ منگولوں کے زیر تسلط کر دیا.چینی شہنشاہ نے فرار ہو کر نیا دارلحکومت جنوب میں قائم کیا۔شمالی چین کو کنٹرول کرنے اور منگولیا سلطنت کو مستحکم کرنے کے بعد منگول لشکر مغربی جانب متحرک ہوئے.1218میں مشرقی ترکستان میں ایک حریف منگول قبیلے کی خاراختیا( khara khatia) ریاست کو فتح کر کے ضم کر لیا ۔1219میں چنگیز خان نے مغربی ترکستان میں ترکستان، تاجکستان ،ازبکستان کے علاوہ افغانستان اور ایران کے بعض حصوں پر مشتعمل خوارزم بادشاہت کے خلاف لشکر کشی کی۔بخارا ،ثمر قند، اور اس کے پایہ تخت "اغنچ" پر قبضہ کر لیا .شاہراہ ریشم پر واقع اس کے شاندار شہر”مروی”کو جلا کر راکھ کر دیا اس کے علاوہ ہرات، نیشاپور ,غزنی,بلخ وغیرہ شہروں کو روندا علاو الدین خورازم شاہ نے فرار ہوکر بحیرہ کسپئین کے ایک جزیرے پناہ لی اور وہاں جلدی فوت ہو گیا۔جبکہ اس کے بعد اس کے بیٹے جلال الدین کے خلاف لڑائیوں میں چینگز خان نے 1221 میں دریا سندھ (اٹک) تک اس کا تعاقب کیا ۔

کاکیشیا کے پار@۔1223میں چنگیز خان کے جرنیلوں نے بحیرہ کسپئین کے گرد ساڑھے چھ ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے مشرقی یورپ پر یلغار کی.”دریائے کالکا”کے ساحلوں پر روسیوں کے ایک بڑے لشکر کو گھیرکر شکست دی.تاہم اس پہلی بار منگول یہاں قیام کئے بغیر واپس ہوئے اپنی موت سے قبل چنگیزخان کی آخری مہم مشرقی جانب شمالی چین میں Xi xia اور جن بادشاہت کے مکمل خاتمہ کرنے کے مقصد سے تھی.1224میں چین کی”جن بادشاہ" کو شکست دے کر اس کی نئی دارلحکومت Kaipeng پر قبضہ کر لیا.1227میں چنگیز خان کی موت کے وقت منگول سلطنت مغرب میں بحیرہ کسپئین سے لے کر مشرق میں بحیرہ چین تک اور شمال میں"سائبیریا "سے لے کر جنوب میں"تبت" تک پھیلی ہوئی تھی۔چنگیز خان کے بعد اس کے بیٹوں اور نواسوں نے اپنی فتوحات سے بقیہ چین.تبت ،فارس،عراق ،بیشتر ایشیا کوچک اور پورا جنوبی روس منگول سلطنت میں شامل کیا.(ایک عرصہ بعض منگول لشکر ہندوستان پر بھی یلغاریں کرتے رہے مگر سلاطین دہلی کے موثر دفاعی پالیسیوں کے باعٹ کچھ خاص کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہونے سکے ) 

چنگیز خان نے 1227میں اپنی موت سے پہلے سلطنت کے چار حصے کر کے اپنے تین بیٹوں اور ایک پوتے(جوچی Jochi کے بیٹے)کے نگرانی میں دینے کی وصیت کی تھی. (1)چھوٹے بیٹے طولوئی(Tulai)کو مشرقی حصہ(منگولیا اور شمالی چین کا ملحق علاقہ)دیا.(2).منگولیا کے مغربی علاقے(موجودہ شمالی زئنچنگ)اوگیدئی(Ogedai) کے زیر نگرانی رکھے۔(3)ہوتا جیتی(موجودہ شمالی ایران اور جنوبی زئنچنگ)چغتائی(Chughtai)کو دئیے (4)اور جوچی کے بیٹے باتو (Batu) کو جنوب مغربی سائبیریا اور مغربی ترکستان کا نگران بنایا۔(یہ حصہ بعد میں"گولڈن ہورڈ"(Golden Horde) کہلایا)۔جبکہ ان چاروں میں زیادہ اہمیت تیسرے بیٹے"اوگیدئی"( Ogedai) کو ملی جس کو چنگیز خان کے بعد منگول دارلحکومت "قراقرم"میں منعقد جرگہ سے"خاقان"(بڑا خان)کا خطاب ملا۔“اوگیدئی”کے تحت سلطنت کی توسیع تیز تر ہو گئی.منگولی لشکر ایشائی حصے میں ایک طرف ایران.جارجیا اور آرمینیا کبیر"میں متحرک رہے۔ شمال مغربی ایران میں جلال الدین خوارزم شاہ حکمران تھا اور منگولوں سے بچنے کی کوشش میں تھا 1231میں قتل ہوا ۔1236 میں جارجیا نے منگول اقتدار تسلیم کر لیا جبکہ دوسری طرف منگول جنوبی چین میں سونگ(Song)سلطنت کے ساتھ جنگ آزما تھے۔اسی طرح یورپی حصے میں چنگیز خان کے پوتے "باتو خان"نے 1236 سے روس کے خلاف نئی مہمات کا آغاز کیا 1240میں روس کے کئی شہر Krakow Kiev اور Lublin کو زیر کرنے کے بعد اس کے مغرب میں ہنگری اور سلیشیا کے جرمن حکمران کو شکست دی۔ان کامیابیوں سے منگولوں کے لیےجنوب میں"بحیرہ اڈریک"سے لے کر شمال میں پولینڈ اور جرمن ریاستوں پر حملہ کرنے کا موقع ملا۔اپریل1241میں مشرقی اور وسطی یورپ(پولیند،جرمنی اور ہنگری)کی مشترکہ عیسائی فوج کو Liegnite میں شکست دی.اگلے دن ایک دوسرے منگولی لشکر نے 480 کلو میٹر جانب جنوب"موہی(Mohi)میں ہنگریوں کو تاراج کیا۔اگلی مہم "ویانا"سے آگے یورپ کے مرکز (آسٹریا،جرمنی اور اٹلی)کی طرف تھی.مگر اسی دوران 1241میں اوگیدئی کی موت واقع ہونے سے"باتو خان"کو منگولیا واپس ہونا پڑا۔اور یوں مغربی یورپ منگولی یلغار سے بچ گیا۔"باتو خان"دریا ولگا کے کنارے قائم اپنی نئی دارلحکومت"سرائے"(جنوبی روس) سے گولڈن ہورڈ کی بڑی ریاست پر حکمرانی پر قانع رہا۔1241 میں اوگیدئی کی موت سے یورپ کی طرح مشرق قریب میں بھی منگولوں نے پیش قدمی معطل کر دی تھی.1242سے 1246 تک منگول امراء کی مرضی سے اوگیدئی کی بیوہ” توریجینی”(Toregene)حکمران رہتی ہے 1246میں اس کا بیٹا گویوک(Guyuk)خاقان بن جاتا ہے۔1248میں اس کی بے وقت موت کے بعد اس کی بیوہ اوگل گائمیش(Ogul-Gaimish)تین سال تک اپنے کمسن بیٹے کے نائب کی حثیت سے حکمران رہتی ہے مگر 1251میں منگول جرگہ نے طولوئی خان کے بیٹے "منگو" کو خاقان منتخب کیا.جس سے سلطنت کی قیادت اوگیدئی گھرانے سے چنگیز خان کے چھوٹے بیٹے طولوئی کی اولاد کے پاس آجاتی ہے۔(منگو کے انتخاب پر جغتائی گھرانہ خوش نہیں تھا.جس کے باعث دونوں گھرانوں کے درمیان جلد سخت عناد پیدا ہوا).منگو خان نے"باتو"کی مغربی مہمات کے دوران خود کو منوایا تھا، وہ فیض رسان حکمران تھا اس نے”گویوک”کی مذہبی رواداری کی پالیسی جاری رکھی اس کے دور میں دارلحکومت "قراقرم"بہت شاندار تھا.ہر مذیب کے عبادت خانے موجود تھے اس کے ساتھ منگو خان نے سلطنت کی توسیع بھی جاری رکھی.اس حوالے سے اس کے معاون اس کے دو بھائیوں ہلاکو خان اور قبلائی تھے۔ہلاکو خان کو اس نے ایران کی مہم سونپی جس کا صرف شمالی صوبہ منگولوں کے مستحکم کنٹرول میں تھا۔ہلاکو خان نے 1255 میں اپنی مہم کا آغاز کر دیا.1256میں"کوہ الموت"میں خطرناک "خششین"(حسن بن صباح کا اسماعیلی فرقے)کا خاتمہ کر کے عراق کی طرف بڑھا 1258میں بغداد کو فتح کر کے آخری خلیفہ کو قتل کیا۔اس کے بعد مصر پر قبضہ کرنے کے لیے دمشق تک بڑھ گیا مگر اسی اثنا “منگو خان"کی موت اور نئے خاقان کے لیے انتخاب کے باعث ہلاکو خان کو مشرق وسطی سے واپس ہونا پڑا جبکہ اس کے چھوڑے ہوئے منگول لشکر کو"بیبرس"(Baibars)کی زیر قیادت مملوک مصر کی فوج نے 1260 میں“این جالوت" کی لڑائی میں زبردست شکست دی اور یوں مصر اور مغربی ایشیا منگول غارت گری سے محفوظ ہو گئے۔چین کے خلاف جنگی مہم قبلائی خان کے سپرد تھی جس کے جرنیل جنوب مغربی چین میں"تھائی حکمران خاندان" کے تحت "نانچو"کی آزاد بادشاہت پر سے ہو کر ”اننام” کی طرف بڑھے۔1257 میں منگو خان بذات خود اس مہم میں شریک ہوا. اگست 1259 میں ایک محاصرہ کے دوران اس کی موت کے بعد قبلائی خان اور اس کے چھوٹے بھائی ارگبوجی(Arigbige) کے درمیان جانشینی کی رسہ کشی شروع ہوئی جس میں قبلائی خان فتح مند ہوا، ہلاکو خان اپنے بڑے بھائی قبلائی خان کا حمایتی رہا اور اس کے خلاف کوئی بغاوت نہیں کی.1260 میں خود کو خاقان قرار دینے کے بعد قبلائی خان نے سونگ(Song) شاہی خاندان کے خلاف طویل مہم جاری رکھ کر بالآخر شکست دی اور پورے چین پر قبضہ کر لینے کے بعد سلطنت کا دارلحکومت بیجینگ(موجودہ پیکنگ) منتقل کر دیا۔قبلائی خان نے بدھ مذہب اختیار کر لی اور1279میں یوآن"(بمعنی مرکز )نام سے نئی چینی بادشاہت کا باقاعدہ آغاز کیا.اس کی افواج نے جنوب مشرقی ایشیا کی جانب بھی پیش قدمی کی.1274اور دوبارہ1281 میں قبلائی خان نے جاپان کے خلاف اپنی بحریہ متحرک کی مگر بحری طوفان کی وجہ سے ناکام ہوا.اس کے دور میں منگول سلطنت سب سے وسیع تھی۔مشرق میں بحرالکاہل سے لے کر مغرب میں"دریا ڈینیوب"اور"خلیج فارس"کے ساحلوں تک 23 ملین کلو میٹر رقبے پر پھیلی تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت تھی(مشہور اطالوی سیاح "مارکو پولو" کافی عرصہ قبلائی خان کے دربار میں رہا واپس"وینس"جانے کے بعداس نے اس دور کے چین کے بارے اپنے مشاہدات سفر نامہ کی صورت میں قلمبند کرائے)

سلطنت کا زوال اور انتشار @

1260 تک منگول سلطنت کے چاروں حصوں(خانیٹ)کے فرمانروا اگرچہ الگ الگ تھے تاہم بقیہ تین خانیٹ سلطنت کے خاقان(بڑے خان)کے وفادار اور یوں متحد رہے مگر اس کے بعد مرکزی کنٹرول کمزور ہونے سے"خانیٹ" خودمختار ہونے لگے تھےاور ان کے درمیان عناد بڑھنے لگا۔مغربی جانب کے تین خانیٹ کے حکمران سرحدی جھگڑوں میں باہم لڑتے رہے۔قبلائی خان خاقان ہونے کے باوجود اپنے بھائی ہلاکو خان اور اپنے چچیرے"برکہ خان" کو باہمی لڑائی سے رک نہ سکا۔ قبلائی خان کے بعد چونکہ کوئی متفقہ خاقان نہ رہا یوں منگول سلطنت کا انتشار مزید بڑھ گیا۔جنوب مشرقی ایشیا میں ہلاکو خان کی قائم کردہ ایل خانیٹ 1335میں منتشر ہوئی.وسطی ایشیا کی جغتائی خانیٹ(جن کے حکمران مسلمان ہو گئے تھے) 1363 تک متحد رہی.ایل خانیٹ اور چغتائی خانیٹ کے علاقوں کو بالآخر تیمور سلطنت کے بانی "تیمور لنگ" نے 1370 میں قبضہ کر لیا،مشرقی یورپ میں"گولڈن ہورڈ خانیٹ(جس کے حکمران بھی باتو خان کے بھائی اور جانشین"برکہ خان" کے دور سے مسلمان ہو چکے تھے) 15ویں صدی کے اخیر تک تقسیم ہو گئی تھی اور 1480میں ماسکو حکمرانوں نے منگولوں کے دوسرے مقامی باجگزاروں کا متحد لشکر بنا کر "کولی کوا" (Kulikova) کی لڑائی میں منگول فوج کو شکست دی۔(20 سال بعد” تیمور لنگ” کا "گولڈن ہورڈ" پر تباہ کن حملوں سے روس پر منگولوں کا تسلط مکمل طور پر ختم ہوگیا)۔قبلائی خان کے بعد چین میں اس کی”یوآن سلطنت” بھی خانہ جنگیوں، معاشی بدحالی اور مقامی بغاوتوں کا شکار ہو کر کمزور ہوئی۔جس کا 1365 میں چین کے 'منگ(Ming) خاندان" نے قبضہ کر کے خاتمہ کر دیا ۔

منگول فتوحات کے اثرات۔

1)۔لاکھوں لوگ قتل کئے گئے۔(2) بیشتر ایشیا اور مشرقی یورپ( روس) کے بعض حصوں میں بڑی تبدیلیاں ہوئیں (3)۔بغداد کی"عباسی"اور چین کی"جن"اور 'سونگ" بادشاہتوں کا خاتمہ کر دیا۔(4) بغداد، مروی" اور"کیو"جیسے کئی شاندار شہروں کو تباہ کیا۔(5)چین اور جنوبی روس(بحیرہ کیسپئن اور بحیرہ اسود کے شمال میں) منگولوں کی حکومتیں زیادہ عرصے تک قائم رہی۔کیو شہر کمزور ہونے سے روسی تار یخ کے دھارے کو تبدیل کیا۔جس کے نتیجے میں شمالی جانب ماسکو روسی سلطنت کا مرکز بنا۔روس پر منگول تسلط کا ایک اثر یہ ہوا کہ اس نے اپنی عسکری اور حکومتی طرز میں تبدیلیاں کیں۔دوسرا یہ کہ روس عیسائی مغرب سے کٹا رہا اور نتیجتا ایک طرف پولینڈ،لیتھونیا اور ہنگری کے حملوں سے بچا ریا.جبکہ دوسری طرف مغرب میں نشاتہ الثانیہ کے دوران ہونی والی تبدیلیوں سے منقطع رہا۔(6) مغربی ایشیا میں سلجوق ترکوں کو کمزور کرنے سے 14 ویں صدی میں عثمانی ترک ابھر آئے۔(7)۔اپنے ظلم و بربریت کے ساتھ منگول اپنے مفتوحہ علاقوں میں امن بھی قائم کرتے تھے.جس کی وجہ سے شاہراہ ریشم پر تجارت کو فروغ ملا( 8) منگول حکمرانوں کی مذہبی رواداری کے سبب سلطنت کےعلاقوں کے درمیان مختلف ثقافتی اور مذہبی تصورات کا تبادلہ اور پھیلاو ہوا ۔ 

Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)
To Top