دل
سویا ہے یا مویا ہے!
ایک
شخص حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کے پاس آیا، کہنے لگا کہ
حضرت
! پتہ نہیں ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ ہمارے دل سیاہ ہو گئے ہیں تو انہوں نے پوچھا کہ
کیا ہوا؟
کہنے
لگا کہ حضرت آپ جب درس قرآن دیتے ہیں تو ہمارے دلوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دل سیاہ ہو گئے ہیں،
سخت ہو گئے ہیں۔
حضرت
بصری رحمتہ اللہ علیہ نے یہ سنا تو فرمایا کہ
یوں
نہ کہو کہ دل سیاہ ہو گیا بلکہ یوں کہو کہ ہمارے دل مردہ ہو گئے ہیں
یہ
نہ کہو کہ ہمارے دل سو گئے بلکہ یہ کہو کہ ہمارے دل مو گئے ، مر گئے۔
وہ
بڑا حیران ہوا کہ حضرت مر کیسے گئے؟
تو حضرت بصری رحمتہ اللہ علیہ نے آگے سے عجیب جواب
دیا، فرمایا کہ
دیکھو
! جوسویا ہوا ہوتا ہے اسے جھنجھوڑا جائے تو وہ جاگ اٹھتا ہے، جو جھنجوڑنے سے بھی
نہ جاگے وہ سویا ہوا نہیں
وہ
مویا ( یعنی مرا )ہوا ہے
… اس لئے کہ اللہ کا قرآن سنائیں اور جھنجھوڑیں پھر بھی دل نہ
جاگے تو یہ دل سویا ہوا نہیں یہ دل مویا ہوا ہے
ایسے
ہی مردہ دل والے لوگ بھی چلتی پھرتی انسانیت کی قبریں ہوتی ہیں۔ ان کی لاش ایک گھر
ہے، قبر ہے، جس کے اندر مردہ پڑا ہوا ہے
(خطبات فقیر 35 ص 38)